17 رمضان المبارک یوم بدر ، یوم الفرقان۔۔


کہاں مریں گے ابوجہل عتبہ و شیبہ

کہ جنگ بدر کا نقشہ حضورجانتے ہیں

صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وازواجہ واھل بیتہ واصحابہ وبارک وسلم

غزوہ بدر؛ یوم الفرقان 17 رمضان المبارک


وَلَقَدْ نَصَرَكُمُ اللَّهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ أَذِلَّةٌ فَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ

 (آل عمران آیة : 123)

اور اللہ نے جنگ بدر میں بھی تمہاری مدد کی تھی جبکہ اس وقت بھی تم بے سروسامان تھے۔ پس اللہ کی نافرمانی سے بچو تاکہ شکزگذار بن جاؤ ..


"بدر کا پہلا اور بنیادی سبق یہ ہے کہ جب حق و باطل کا معرکہ، جب معروف و منکر کی کشمکش ہو تو عددی قوت بے معنی ہو جاتی ہے


وہ  تین سو تیرہ تھے تو لرزتا تھا زمانہ 

آج ہم کروڑوں ہیں تو کرتے ہیں غلامی  


فضاۓ بدر پیدا کر فرشتے تیری نصرت کو 

اُتر سکتے ہیں گردوں سے قطار اندر قطار اب بھی


ایک عظیم فتح کا دن


وہ غزوہ بدر جس کو قران کریم میں یوم الفرقان کہا گیا

 2 ہجری کو غزوہ بدر کی شکل میں دنیا کی تاریخ کا ایک معجزہ رونما ہوا 

جس میں بے سروسامانی کے عالم میں 313 مسلمانوں کے لشکر نے قریش مکہ کے اپنے سے 3 گنا بڑے لشکر کو پچھاڑ ڈالا۔

 مسلمانوں کے پاس صرف 70 اونٹ، 2 گھوڑے اور چند ایک تلواریں ہی تھیں لیکن اللَٰہ تعالیٰ کی مدد شامل حال تھی، چنانچہ قریش کے آہنی زرہ میں ملبوس دشمنوں کو بھی موم کی طرح کاٹ کر رکھ دیا۔


قریش کے مختلف گروہوں کے 70 کے قریب سربراہ اس معرکے میں قتل ہوئے اور باقی بڑی مشکل سے جان بچا کر بھاگے۔ لشکر کا سپہ سالار ابوجہل اسی غزوہ میں مارا گیا تھا۔۔۔۔


تین سو تیرہ کے آگے تھی ہزاروں کی سپاہ ،

دیکھتی تھی فتح لیکن مرد مومن کی نگاہ  ۔

موت کے ڈر سے تھے سب انجان اصحاب بدر ،

باغبان گلشن ایمان اصحابِ بدر ۔


میری امت کی تھے پہچان وہ اصحابِ بدر ۔