افطار پارٹی
میز کھانوں سے جو اس نے سجائی ہو گی
ایسی افطاری کسی نے نہ کرائی ہو گی
ہم کو افطاری کی دعوت پر بلانے والے
جانے کیا بات ترے دل میں سائی ہو گی
کب یہ سوچا تھا بھلا شام سے پہلے ہم نے
پیزے کی نان پکوڑوں سے لڑائی ہو گی
اب کے افطار میں ہم نے نہ روکا خود کو
ہم نہ مرتے تھے، کسی اور کی آئی ہو گی
کھر چکا پیٹ تو چپکے سے بتایا خود کو
گھر میں اماں نے بھی دال پکائی ہو گی
وہ تو راستہ تھا، دو چچ ہی کھا کر جانا
میں جسے سمجھا تھا، رس ملائی ہو گی
چرغے کو مفت میں بدنام نہ کرنا یارو
پیٹ میں آگ سموسوں نے لگائی ہو گی
ہم نے ترتیب کو خاطر میں نہ رکھا عمران
ھیر نے چاٹ کو پھر خوب سنائی ہو گی
0 Comments