Iftaar Party poem افطار پارٹی نظم


افطار پارٹی 

میز کھانوں سے جو اس نے سجائی ہو گی

ایسی افطاری کسی نے نہ کرائی ہو گی

ہم کو افطاری کی دعوت پر بلانے والے

جانے کیا بات ترے دل میں سائی ہو گی

کب یہ سوچا تھا بھلا شام سے پہلے ہم نے

پیزے کی نان پکوڑوں سے لڑائی ہو گی

اب کے افطار میں ہم نے نہ روکا خود کو

ہم نہ مرتے تھے، کسی اور کی آئی ہو گی

کھر چکا پیٹ تو چپکے سے بتایا خود کو

گھر میں اماں نے بھی دال پکائی ہو گی

وہ تو راستہ تھا، دو چچ ہی کھا کر جانا

میں جسے سمجھا تھا، رس ملائی ہو گی

چرغے کو مفت میں بدنام نہ کرنا یارو

پیٹ میں آگ سموسوں نے لگائی ہو گی

ہم نے ترتیب کو خاطر میں نہ رکھا عمران 

ھیر نے چاٹ کو پھر خوب سنائی ہو گی

Post a Comment

0 Comments