نمونیا:

نظام تنفس کے راستے یا پھیپھڑوں میں ہونے والے انفیکشن کو نمونیا کہتے ہیں۔ 

نمونیا ہونے کی صورت میں جسم میں آکسیجن کی مقدار کم ہو جاتی ہے  نتیجتاً جسمانی اعضاء ناکارہ ہو جاتے ہیں۔


نمونیا کا آسان شکار:


•نمونیا کا شکار تقریباً تمام عمر کے افراد ہو سکتے ہیں لیکن چھوٹے بچے اور بزرگ افراد اس کے باعث موت کے منہ میں جا سکتے ہیں۔

ایسے افراد جو پہلے سے ہی کسی مرض میں مبتلا ہوں جیسے دمہ، ذیابیطس اور امراض قلب، اگر انہیں نمونیا ہو جاۓ تو بہت خطرے کی بات ہے۔

• جن افراد کی قوتِ مدافعت کم ہوتی ہے وہ بھی نمونیا کے باعث موت کا شکار ہو سکتے ہیں۔

• ۵سال سے کم عمر بچے جن کی موت واقع ہوتی ہے ان میں سے  ۳۰ فی صد اموات کی وجہ نمونیا ہے۔

• جبکہ ۱ سال سے کم بچوں کی اموات میں سے ۳۳ فیصد کی وجہ نمونیا ہے۔

• بچوں کے بعد یہ بیماری 65 برس اور اس سے زائد کے بزرگ افراد کو ہوتی ہے۔


نمونیا کا حفاظتی ٹیکا:


جن دس بیماریوں کے بچاؤ کے حفاظتی ٹیکے ہیں ان میں سے ایک نمونیا کے بچاؤ کے لیے بھی ہوتا ہے۔ 

حکومتِ پاکستان لوگوں کو یہ ویکسین مفت فراہم کرتی ہے لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ لوگ اس کے باوجود اپنے بچوں کو ٹیکہ نہیں لگواتے۔ آگہی اور شعور نہ ہونے کے باعث لوگ یہ جان نہیں پاتے کہ وہ اپنے بچوں کو خود اپنے ہاتھوں سے مہلک بیماری کے خطرات میں دھکیل رہے ہیں۔


علامات:


مندرجہ ذیل علامات کے ظاہر ہوتے ہی آپ کو فوری ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے


* بلغمی کھانسی

* بخار

* سانس لینے میں دشواری

* سینے میں درد

* پھیپھڑوں میں عجیب آوازیں

* بھوک ختم ہونا

* کھانسی یا بلغم کو نگلنے سے قے ہونا

* حد درجہ تھکاوٹ

* ذہنی، جسمانی اور جذباتی طور پر پریشانی 

* معدہ ( پیٹ) کا درد ہونا


آپکا ڈاکٹرنمونیا کے لیے کیا کر سکتا ہے:


اگر آپکےڈاکٹرکو نمونیاکا شبہ ہو تو ممکن ہے کہ سینے کا ایکسرے ہو۔ ایسا بھی ہو سکتا ہے ڈاکٹر خون کا test کرواۓ۔ وائرس کے باعث ہونے والے نمونیا کا علاج anti-biotics سے کرنے کی ضرورت نہیں لیکن وائرل اور بیکٹیریل کی الگ الگ وجوہات بتانا مشکل ہو سکتی ہیں اس کی بہترین طریقے سے دیکھ بھال کرنے سے پہلے ڈاکٹر بہت سے عوامل کو مد نظر رکھے گا۔


ضرورت پڑنے پر ہسپتال میں داخلہ:


زیادہ تر متاثر افراد اور بچوں کی نگہداشت گھر پر ہو سکتی ہے۔ جو زیادہ بیمار ہیں ممکن ہے ان کو ہسپتال میں داخل کرنے کی ضرورت پڑے۔ اس بات کا بھی امکان ہے کہ ان کو آکسیجن اور ادویات  کی ضرورت  ہو۔


اینٹی بائیوٹکس کا کورس مکمل کرنا:


اگر کسی کو اینٹی بائیوٹکس کا نسخہ تجویز کیا گیا ہے تو اس کو ساری دوائیں تجویز کردہ نسخے کے حساب سے ضرور لینی چاہئیں۔ اینٹی بائیوٹکس علاج کا پورا کورس لازماً مکمل کریں۔یہ نمونیا کو دوبارہ ہونے سے روکنے ،مدافعت اور دوسری پیچیدگیوں کے لیے یہ بہت اہم ہے۔


کھانسی کی علامات:


اس بات کا امکان ہے کہ متاثرہ مریض کی کھانسی صحیح ہونے سے پہلے شدید ترین ہو جاۓ۔ جیسے ہی نمونیا تحلیل ہوتا ہے مریض بلغم سے چھٹکارہ حاصل کرنے کے لیے کھانسے گا۔ ممکن ہے کہ اس کی کھانسی کچھ عرصے تک جاری رہے۔ 


بڑھاپے میں ڈبل نمونیا خطرناک ہوتا ہے:


سرد علاقوں میں خاص طور پراور پہاڑی علاقوں میں عام طور پربڑھاپے میں انفکشن ہو جاتا ہے۔ جب دونوں پھیپھڑوں میں انفکشن ورم کی صورت اختیار کر لیتا ہے تو اسے ڈبل نمونیا کہتے ہیں۔ جو کہ جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔ اس کے تدارک کے لیے ہسپتال میں داخل ہونا پڑتا ہے اور صحت مند ہونے تک ڈاکٹر کی نگرانی میں رہنا پڑتا ہے۔


طبی مدد کب حاصل کریں گے:


اگر صرف بچوں کی بات کریں تو درج ذیل صورتحال پیش آنے کی صورت میں آپ فوری طور پر اپنے بچوں کے معمول کے ڈاکٹر  سے رابطہ کریں۔


1. آپ کے بچےکی کھانسی 3 ہفتے سے زیادہ عرصے تک جاری رہتی ہے۔

2. اینٹی بائیوٹکس شروع کرنے کے بعد آپ کے بچے کا بخار 3 دن سے زیادہ عرصے تک رہتا ہے۔

3. سانس لینے میں دشواری حد سے زیادہ بڑھ رہی ہو۔

4. بچہ یا مریض بہت زرد پڑ جائے یا ہونٹ نیلے ہو جائیں۔

5. اینٹی بائیوٹک خوراکوں کی قے کر رہا ہو یا پینے کی چیزیں پینے سے منع کر رہا ہو۔

6. دیکھنے میں بہت بیمار لگ رہا ہو۔


نمونیا قابل منتقل بیماری ہے:


نمونیا کے شکار مریض سے اس بیماری کے جراثیم صحت مند انسان کو منتقل ہو سکتے ہیں۔ یہ جراثیم متاثرہ مریض کے کھانسنے یا چھنکنے سے ماحول میں شامل ہو جاتے ہیں اور خطرہ رہتا ہے کہ وہ اس کے ارد گرد موجود دیگر صحت مند افراد کے پھیپھڑوں میں سانس کے زریعے داخل ہو سکتے ہیں۔